تحریک عدم اعتماد کا معاملہ: سپیکر اسد قیصر کی زیر صدارت قومی اسمبلی کا اجلاس

اسلام آباد: سپیکر قومی اسمبلی اسد قیصر کی زیر صدارت وزیراعظم کیخلاف تحریک عدم اعتماد کے معاملے پر قومی اسمبلی کا اجلاس جاری ہے۔
قائد حزب اختلاف و لیگی رہنما شہباز شریف نے قومی اسمبلی میں اظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ 7 اپریل ملکی تاریخ کا تابناک دن تھا، عدالت نے آپ اور وزیراعظم کے غیر آئینی اقدام کو کالعدم قرار دیا، آج سپریم کورٹ کے حکم کے تحت ہاؤس کی کارروائی چلائی جائے، آج پارلیمان ایک نئی تاریخ رقم کرنے جا رہا ہے، ایوان سلیکٹڈ وزیراعظم کو شکست فاش دینے جا رہا ہے، پوری قوم کی جدوجہد کے نتیجے میں یہ دن دیکھنےکو ملا۔

جس پر سپیکر قومی اسمبلی اسد قیصر نے کہا کہ سپریم کورٹ کے حکم کے مطابق من و عن اپنا کام کروں گا، سپریم کورٹ کا فیصلہ پڑھا ہے، چاہتے ہیں قومی اسمبلی میں عالمی سازش پر بھی بات ہو، عالمی سازش کی بات کریں گے تو سپریم کورٹ کے فیصلے کی حکم عدولی ہوگی، آپ عالمی سازش کی بات کریں گے تو بات دور تک جائے گی۔

شہباز شریف

شہباز شریف کو جواب دیتے ہوئے شاہ محمود قریشی کا کہنا تھا کہ عدم اعتماد کی آئین میں گنجائش موجود ہے، تحریک عدم اعتماد اپوزیشن اور اس کا دفاع کرنا میرا حق ہے، سپریم کورٹ کے فیصلے کو تسلیم کرتے ہیں، پاکستان کی تاریخ آئین شکنی سے بھری ہوئی ہے، 12 اکتوبر 1999 میں آئین شکنی ہوئی، آئین میں ترمیم کی اجازت دے گئی، قوم گواہ ہے، فضل الرحمان، بلاول نے عدلیہ کے فیصلے سے پہلے بیانات دیئے، بیان دیا گیا کہ کوئی نظریہ ضرورت کا فیصلہ قبول نہیں کریں گے، میرا وزیراعظم کہتا ہے مایوس ہوں لیکن عدالت کے فیصلے کا احترام کروں گا، نظریہ ضرورت کو دفن ہونا چاہیئے۔

شاہ محمود

شاہ محمود قریشی نے بیرونی سازش کی تحقیقات کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا کہ بیرونی سازش کی تحقیقات ہونا ضروری ہے، قومی سلامتی کمیٹی کا فورم اعلیٰ ترین فورم ہے، نیشنل سکیورٹی کمیٹی جب اس مراسلے کو دیکھتی ہے تو اسے سنگیں قرار دے کر دو آرڈرز کرتی ہے یہ قومی سلامتی کا معاملہ ہے۔

اپوزیشن نے اسپیکر سے ووٹنگ کرانے کا وقت مانگ لیا۔ اپوزیشن نے اسپیکر سے مطالبہ کیا کہ ووٹنگ کس وقت ہوگی ہمیں وقت بتائیں۔ اسپیکر نے اپوزیشن وفد کو وقت مقرر کرنے کی یقین دہانی کرا دی۔ اسپیکر نے جواب دیا کہ ابھی اجلاس شروع ہو جائے تو وقت کا اعلان کر دوں گا۔ اپوزیشن نے ان کیمرا سیشن کی مخالفت کر دی جبکہ اپوزیشن مبینہ دھمکی آمیز خط پر تقاریر سننے کو تیار ہے۔

اپوزیشن نے اسپیکر سے ووٹنگ کرانے کا وقت مانگ لیا۔ اپوزیشن نے اسپیکر سے مطالبہ کیا کہ ووٹنگ کس وقت ہوگی ہمیں وقت بتائیں۔ اسپیکر نے اپوزیشن وفد کو وقت مقرر کرنے کی یقین دہانی کرا دی۔ اسپیکر نے جواب دیا کہ ابھی اجلاس میں وقت کا اعلان کر دوں گا۔ اپوزیشن نے ان کیمرا سیشن کی مخالفت کر دی جبکہ اپوزیشن مبینہ دھمکی آمیز خط پر تقاریر سننے کو تیار ہے۔

وقفے کے بعد قومی اسمبلی کا اجلاس شروع ہوا تو شاہ محمود قریشی نے اظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ اپوزیشن کو پارلیمانی سلامتی کمیٹی میں مدعو کیا گیا، ڈپٹی اسپیکر نے ووٹنگ سے انکار نہیں کیا تھا، ہارس ٹریڈنگ اور وفاداریاں بدلنے کی کوشش کی گئی، سب نے دیکھا ضمیر فروشوں کا بازار لگا، وفاداریاں تبدیل کرنے کیلئے ٹکٹوں کے خواب دکھائے گئے، کیا ہارس ٹریڈنگ آئینی تھی ؟ آج ہم ہیں کل نہیں ہوں گے، آپ بھی نہیں ہوں گے۔

شاہ محمود قریشی کا کہنا تھا کہ اکثریت کو اقلیت میں تبدیل کیا جا رہا ہے، مورخ کا قلم بڑا ظالم ہے، کسی کو نہیں بخشتا، وزیراعظم نے قوم کو کہا کہ ہمیں فیصلہ کرنا ہے بحیثیت قوم ہم نے کیسے جینا ہے، فیصلہ کرناہے ہم نے خودداری سے جینا ہے یا غلامی میں، قوم نے فیصلہ کرنا ہے سر اٹھا کر جینا ہے یا سر جھکا کر، شای دآج میرا آخری دن ہے، پاکستان چھوٹا سہی مگر ایک خودمختار ملک ہے۔

وزیر خارجہ نے مزید کہا کہ آپ شاید خود مختار نہ بننا چاہتے ہوں آپ غلامی کا طوق قبول کرنا چاہتے ہیں، وزیراعظم نے دورہ روس کا فیصلہ اسٹیک ہولڈرز کی مشاورت سے کیا، تاریخ سازش کرنیوالوں کو بے نقاب کرے گی، یوکرین کیساتھ ہمارے اچھے تعلقات تھے اور ہیں، بلاول بھٹو نے کہا یوکرین سے کون پاکستانی طلبا کو واپس لیکر آئے گا، یوکرین سے ہم تمام پاکستانی طلبا کو واپس لیکر آئے۔

شاہ محمود قریشی کا کہنا تھا کہ وزارت خارجہ میں مراسلہ بنائے جانے کا الزام بہت بڑا ہے، مراسلہ بالکل مستند ہے، مراسلے سے متعلق کوئی شک ہے تو ان کیمرہ اجلاس کی پیشکش کرتا ہوں، ان کیمرہ سیشن میں دودھ کادودھ ، پانی کا پانی ہو جائے گا، شہباز شریف نے کہا کوئی مراسلہ ہے تو پارلیمنٹ میں رکھا جائے، بلاول بھٹو صاحب نے کہا مراسلہ جعلی اور فرضی ہے، مریم صاحبہ فرماتی ہیں یہ مراسلہ وزارت خارجہ میں بنایا گیا، مریم صاحبہ فرماتی ہیں یہ مراسلہ وزارت خارجہ میں بنایا گیا۔

وزیر خارجہ نے مزید کہا کہ وزارت خارجہ میں مراسلہ بنائے جانے کا الزام بہت بڑا ہے، مراسلہ بالکل مستند ہے، مراسلےسے متعلق کوئی شک ہے تو ان کیمرہ اجلاس کی پیشکش کرتا ہوں، ان کیمرہ سیشن میں دودھ کا دودھ، پانی کا پانی ہو جائے گا، کہا گیا تحریک ناکام ہوئی تو پاکستان کو تنہا کر دیں گے، پاکستان کو تنہا کرنے کا کہا، یہ دھمکی نہیں تو اور کیا ہے، دستاویز واشنگٹن میں تعینات 22 گریڈ کے آفیسر نے بھیجی، ہم کسی سے بگاڑنا نہیں بلکہ بنا کر رکھنا چاہتے ہیں، آج پھر کہتا ہوں ملنے والی دستاویز مصدقہ ہے، امریکا کیساتھ ہمارا طویل تعلق رہا ہے، ہم جانتے ہیں سی پیک کے خیرخواہ اور بدخواہ کون ہیں، میں روزے سے اور سچ کہہ رہا ہوں، خط جعلی نہیں اصلی ہے۔

شاہ محمود قریشی نے ہی عمران خان کو پھنسایا ہے: بلاول بھٹو

پی پی چیئر مین بلاول بھٹو نے کہا ہے کہ عمران خان کو کہا تھا کہ شاہ محمود قریشی سے بچ کر رہنا، شاہ محمود قریشی نے ہی عمران خان کو پھنسایا ہے۔
چیئرمین پاکستان پیپلزپارٹی بلاول بھٹو زرداری نے قومی اسمبلی میں اظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ اسپیکر صاحب آپ توہین عدالت کے ساتھ آئین شکنی کر رہے ہیں، عمران خان اکثریت کھو چکے ہیں، عدالتی فیصلے پر عمل نہ ہوا تو اپنا حق چھین لیں گے۔ عدالت کے حکم پر عمل کریں اور ووٹنگ کرائیں، عمران خان اکثریت کھوبیٹھے ہیں، 7 مارچ کو یہ کہانی ہوئی، 8 مارچ کو تحریک عدم اعتماد جمع ہوئی، امریکا اور پاکستان کے ٹائم میں فرق ہے، کپتان بزدلانہ طریقے سے بھاگا، آج بھی موجود نہیں ہے، اتنے سارے جھوٹ ہیں، کتنے آپ کے سامنے لاؤں، وزیراعظم اپنی اکثریت کھوچکے ہیں، اسپیکر صاحب آپ ان کے جرائم میں شامل ہیں، کپتان آج بھی ایوان میں موجود نہیں، اپنا دفاع نہیں کرسکتا۔

بلاول بھٹو کا کہنا تھا کہ کپتان آج بھی ایوان میں موجود نہیں، اپنا دفاع نہیں کرسکتا، صاف شفاف انتخابات ہوئے تو عمران خان کو شکست ہوگی، اصل سازش یہ ہے کہ خان صاحب صاف اور شفاف الیکشن سے ڈرتے ہیں، عمران خان 100 کوششیں کریں، بھٹو نہیں بن سکتے، عمران خان ہزار کوششیں کریں سیاسی شہید نہیں بن سکتے، زیادہ تر یہ شکلیں لوٹے ہی رہے ہیں، جہاں بھی دیکھوں لوٹے ہی لوٹے ہیں۔

’زرداری کومبارکباد دیتا ہوں جو کہتے تھے ان کا پیٹ پھاڑیں گے وہ گھٹنوں کوہاتھ لگارہے ہیں‘

قومی اسمبلی میں اظہار خیال کرتے ہوئے وفاقی وزیر نے کہا کہ سیاسی بحران کا معیشت پر بہت منفی اثر پڑ رہا ہے، شرح نمو 5 فیصد سے زائد ہونے والی ہے، الیکشن کمیشن نے 90 دن کے اندر الیکشن کرانا ہے، اگرعدم اعتماد کامیاب ہوگی تو بھان متی کا کنبہ حکومت بنائے گا، اپوزیشن والے وہی ہیں جو ایک دوسرے کو ڈاکو، چور کہتے رہے۔

انہوں نے کہا کہ آصف علی زرداری کو مبارکباد دیتا ہوں جو کہتے تھے ان کا پیٹ پھاڑیں گے وہ ان کے گھٹنوں کو ہاتھ لگا رہے ہیں،قوم سب کچھ دیکھ رہی ہے۔ ایک منحرف رکن کہتی ہے 23 کروڑمیں زندگی بڑی اچھی گزرے گی کیا یہ جمہوریت ہے؟ ہوٹل سے باہر جانے والے اراکین کو کہا جاتا ہے تمہاری بولی لگ گئی باہر نہیں جاسکتے، یہ جمہوریت ہے؟ ضمیر پہلی دفعہ نہیں بیچے جا رہے، یوسف رضا گیلانی کا بیٹا ووٹ خرید رہا تھا۔

اسد عمر نے کہا کہ ایسی جمہوریت نہیں ہونی چاہیے، اغیاربیٹھ کر فیصلہ کریں، ہم تواللہ کی ذات سے مدد مانگتے ہیں، کیا یہ عدم اعتماد پاکستان کے آئین وجمہوریت کے مطابق ہورہا ہے۔ تقریروں سے نہیں حل ووٹ سے نکلے گا، ایک نظریہ کہتا ہے 22 کروڑعوام بھکاری ہے، دوسرا نظریہ کہتا ہے ابسولیٹلی ناٹ۔

انہوں نے مزید کہا کہ پاکستان کی آزادی کے لیے لاکھوں لوگوں نے قربانیاں دیں، کیا ہمارے بڑوں نے اس لیے قربانیاں دیں تھیں کہ تم فلاں ملک جاسکتے ہوفلاں نہیں، قوم فیصلہ کر چکی ہے خودداری،آزادی سے زندگی گزارنی ہے، جو کہتے تھے ن لیگ کا ٹکٹ بکتا ہے، آئیں گھوڑا اورمیدان بھی حاضرہے، اپوزیشن بھاگنے کے بجائے میدان میں مقابلہ کرے۔

سوائے ایک شخص کے سب دوستوں سے بات ہو سکتی ہے: زرداری

قومی اسمبلی اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے سابق صدر نے کہا کہ توجہ دلانا چاہتا ہوں آج کا دن ووٹنگ کا دن ہے، جنرل عمر، اینگرو کے قصے نہیں سنانا چاہتا، اکثر جذبات میں لوگ کچھ کہہ جاتے ہیں، یہ شکاری، کرکٹر بھی ہیں، میں کسی سے پرسنل نہیں ہونا چاہتا۔

انہوں نے کہا کہ سیاسی یونیورسٹی تو پیپلزپارٹی کے پاس ہے، ان کے ہاں کافی ہمارے اسٹوڈنٹ بیٹھے ہیں جو ایک دن واپس آجائیں گے، وقت ضائع نہ کرائیں ووٹنگ کرائی جائے، ان کو تو ڈالر کا ریٹ نظر نہیں آ رہا اوپر جا رہا ہے، ووٹ، ووٹ،ووٹ اس کے علاوہ کچھ نہیں، میں نہیں چاہتا کل ہم اسپیکرکے خلاف بھی سپریم کورٹ جائیں۔

آصف زرداری نے مزید کہا کہ سیاست میں تعلقات خراب نہیں کیے جاتے، سوائے ایک شخص کے سب دوستوں سے پاکستان کی بہتری کے لیے بات کی جاسکتی ہے، پلیزووٹنگ کرائیں اورآگے بڑھیں۔

تسلیم کریں اب عمران خان وزیراعظم نہیں رہا: مولانا اسعد محمود

قومی اسمبلی میں خطاب کرتے ہوئے متحدہ مجلس عمل کے رکن قومی اسمبلی مولانا اسعد محمود نے کہا کہ میرے والد نے اس آئین، جمہوریت کے لیے گالیاں کھائی ہیں، آپ کہتے ہیں امریکی سازش ہے کس بنیاد پر یہ کہتے ہو، آپ کو چیمبرمیں کہا تھا آپ کے ساتھ کوئی ذاتی جھگڑا نہیں، اگر سپیکر آئین پر عملدرآمد نہیں کرائیں گے تو پھر کیا انارکی، خانہ جنگی کی طرف جانا چاہتے ہیں؟ ٹائم بتا دیں کس وقت آپ نے ووٹنگ کرانی ہے؟ سپیکرصاحب اپنے آپ اورکرسی کومشکوک نہ بنائیں۔

ایم ایم اے کے رکن قومی اسمبلی کا کہنا تھا کہ سلامتی کونسل میں صرف شہبازشریف کو دعوت آئی تھی، اپوزیشن ممبران کو بلانے والا دعوت نامہ دکھایا جائے، جناب اسپیکر! ہم آئینی حق مانگ رہے ہیں، آپ خط کا مقدمہ، رولنگ بھی ہار چکے ہیں، اب اور کوئی بہانہ نہیں چلے گا، آپ ہارچکے شکست کوتسلیم کرنا چاہیے۔

مولانا اسعد محمود کا کہنا تھا کہ جب اپوزیشن لیڈرنے پریس کانفرنس میں کہا خط پارلیمان میں پیش کریں، اب آپ کے پاس مینڈیٹ نہیں رہا خط کی وجہ سے پارلیمان کا وقت ضائع کریں، آپ اپنے اتحادی اور اپنے ممبران کا اعتماد کھوچکے ہیں، تسلیم کریں اب عمران خان وزیراعظم نہیں رہا، میری قیادت کودلیل سے شکست نہیں دیتے تو گالی دیتے ہیں، آپ آج بھی بھٹو، بی بی شہید کو گالی دیتے ہیں، ہم آئین، پارلیمان کی جنگ لڑرہے ہیں، نوازشریف، بینظیر کا ساتھ دینے والے آج کہہ رہے ہیں عمران بچائے گا پاکستان۔

انہوں نے کہا کہ ان کا شجرنصب اورمیرا شجرا نصب لایا جائے، ان کا شجرنصب فرہنگی کا ساتھ اور میرا فرہنگی کے خلاف لڑنے والا ہے۔

اپنا تبصرہ بھیجیں